المدرسۃ الاسلامیہ العالمیہ

حفظ القرآن

المدرسۃ الاسلامیہ العالمیہ کا بنیادی مقصد تعلیم قرآن کو عوام تک زیادہ سے زیادہ پہنچانا ہے اور اسی مقصد کے تحت فرمان باری تعالیٰ کی روشنی میں حفظ القرآن کو عام کرنا ہے۔ اسی مقصد کے تحت امت مسلمہ ہمیشہ سے قرآن مجید کی حفاظت کے لیے پیش پیش رہی ہے اور علماء نے ہمیشہ یہ اپنی ذمہ داری سمجھی ہے کہ قرآن مجید کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔ حفظ القرآن درحقیقت علماء اور امت کی طرف سے حفاظت قرآن مجید کا وہ پہلا اقدام ہے جس کے ذریعہ الفاظ قرآن آج بھی اپنی اصلی نازل شدہ شکل میں موجود ہیں۔ فرمان باری تعالیٰ ہے:

’’إِنَّا نَحْنُ نَزَّلْنَا الذِّکْرَ وَإِنَّا لَہٗ لَحَٰفِظُوْنَ۔‘‘    (الحجر:۹ )
’’ ہم نے آپ پر اُتاری ہے یہ نصیحت اور ہم آپ اس کے نگہبان ہیں۔‘‘

قرآن کریم کی حفاظت سے مراد اس کے الفاظ اور معانی دونوں کی حفاظت ہے۔ کیونکہ اس آیت میں ’’لَحَٰفِظُوْنَ‘‘ مطلق لایا گیا ہے، جس سے اُصولِ عربیت کے مطابق حفاظت کا فردِ کامل مراد لیا جانا ضروری ہے اور حفاظتِ کاملہ وہی ہے جو لفظ اور معنی دونوں کو شامل ہو۔ اُمت میں تاقیامت ایسے حفاظِ قرآن پیدا ہوتے رہیں گے جو اس کے ہر حرف اور معنی کی حفاظت کرتے رہیں گے۔

وَقَالَ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا لَوْلَا نُزِّلَ عَلَیْہِ الْقُرْئَ انُ جُمْلَۃً وَّاحِدَۃً کَذَٰلِکَ لِنُثَبِّتَ بِہٖ فُؤَادَکَ وَرَتَّلْنٰہُ تَرْتِیْلًا۔‘‘     (الفرقان:۳۲)
’’ اور کہنے لگے وہ لوگ جو منکر ہیں کیوں نہ اُترا اس پر قرآن سارا (اکٹھا) ایک جگہ ہوکر(ایک بار) اسی طرح اتارا، تاکہ ثابت رکھیں ہم اس سے تیرا دل اور پڑھ سنایا ہم نے اس کو ٹھہر ٹھہر کر۔‘‘

معلوم ہوا کہ قرآن کریم کو تھوڑا تھوڑا اس لیے اُتارا جاتا تھا، تاکہ آپ اسے آسانی سے یاد کرسکیں۔ اور اسی مقصد کی عملی تکمیل کے لیے المدرسۃ الاسلامیہ العالمیہ حفظ قرآن مجید کی آنلائن اور فزیکل دونوں طریقوں سے تدریس و تعلیم کی سہولت فراہم کرتا ہے۔

المدرسۃ الاسلامیہ العالمیہ وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ کے نصاب کے تحت تین سال میں مکمل حفظ کرواتا ہے اور اس کے لیے حفظ القرآن کے ساتھ ساتھ باقاعدہ سکول کی تعلیم طے کردہ نصاب کے تحت جاری رہتی ہے۔ وفاق المدارس الاسلامیہ الرضویہ کے تحت حفظ القرآن کی کلاسز کے ساتھ طلباء و طالبات کی تعلیم درج ذیل سکیم اف اسٹڈیز کے تحت جاری رہتی ہے: