المدرسۃ الاسلامیہ العالمیہ

تخصص فی الحدیث

عصر حاضر میں علوم حدیث کے بہت سے پہلو بے اعتنائی کا شکار ہیں، مثلا: رجال احادیث، جرح وتعدیل، ضبط اسمائے روات، غریب الحدیث، اسباب ورود احادیث، ناسخ ومنسوخ، اور احادیث الاحکام وغیرہ،پہلے گذرچکا کہ علوم حدیث ایک وسیع میدان ہے، علامہ سیوطی رحمہ اﷲ نے ان علوم کی چورانوے(۹۴) انواع ذکر کی ہیں، ان میں سے ہر نوع پر مستقل کتب کی تالیف سے اسلامی کتب خانے میں ایک بہت بڑا ذخیرہ وجودمیں آیا ہے، اور روز بروز اس میں مختلف جہات سے ترتیب وتدوین، تلخیص واختصار اور مختلف مباحث کے حوالے سے اٹھنے والے نئے اشکالات وسوالات کا جواب دینے کے لیے لکھا جانے والا لٹریچر بڑھ رہا ہے، جن کے تعارف، مناہج کی پہچان اور استفادہ کے طریقہ کار کی معرفت کارے دارد، ’’علوم حدیث میں اختصاص‘‘ کا ایک اہم مقصداس قیمتی ذخیرے کا تعارف اور ہر علم وفن میں لکھی گئی کتب کے مناہج کی معرفت بھی ہے، تاکہ اس قیمتی ذخیرے سے واقفیت حاصل کرنے کے نئے مباحث میں امت مسلمہ کی رہنمائی کی جاسکے۔         
 ہر دور کی طرح دور حاضر میں بھی عوام اور خواص کے مختلف حلقوں میں شدید ضعیف اور موضوع احادیث کاچلن ہے، موضوعات کے اس شیوع
میں کھرے کھوٹے کی تمیز کرکے عوام وخواص میں اس کا شعور بیدار کرنا بھی ایک اہم عمل ہے، نیز فتن ودیگر موضوعات کی بے شمار روایات کا صحیح فہم نہ ہونے کی بنا پر غلط فہمیوں کا ایک طوفان برپا ہے، محتمل روایات کے مصداقات کی تعیین کے ذریعے بھی فتنہ وفساد کی راہیں وا کی جارہی ہیں، اس صورت حال کی بناپر عوام میں جو بے چینی اور ہیجان کی کیفیت پیدا ہوگئی ہے، اصحاب فہم ودانش اس کا ادراک بھی کررہے ہیں، لیکن اس پہلو سے علمی کام کرکے ’’تشکیک‘‘ کی اس فضا کو ختم کرنے والے مردان جفاکار کو اکھیاں تک رہی ہیں اور انتظار کی یہ طویل شب عرصے سے صبح کی نوید مسرت سننے کو بے تاب ہے۔